واشنگٹن،30ڈسمبر(ایجنسی) امریکا کی اوباما انتظامیہ نے 35 روسی سفارت کاروں کو ملک سے بے دخل کرنے کا حکم دیا ہے اور نیویارک اور میری لینڈ میں واقع روس کی دو ''تفریح گاہوں '' کو بند کردیا ہے۔ ایک سینئر امریکی عہدہ دار کا کہنا ہے کہ یہ اقدام حالیہ صدارتی انتخابات میں روسی انٹیلی جنس کی مداخلت اور ماسکو میں امریکی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کی مہم کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔
اوباما انتظامیہ نے واشنگٹن میں روسی سفارت خانے اور سان فرانسیسکو میں واقع روسی قونصل خانے میں تعینات سفارت کاروں کے بہروپ میں انٹیلی جنس کے اہلکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے اور روس کی دو انٹیلی جنس سروسز اور ان
دونوں خفیہ اداروں میں سے ایک ملٹری انٹیلی جنس یونٹ (جی آر یو) کے چار اعلیٰ افسروں پر پابندیاں عاید کردی ہیں۔وائٹ ہاؤس کو اس کے بارے میں یقین ہے کہ اسی نے جمہوری قومی کمیٹی اور دوسرے سیاسی اداروں پر سائبر حملوں کا حکم دیا تھا۔
امریکا سے بے دخل کیے جانے والے سفارت کاروں میں سے کسی کا بھی ہیکنگ سے کوئی تعلق نہیں بتایا گیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے نیویارک اور میری لینڈ میں دو ''تفریح گاہوں'' کو بند کرنے کا بھی اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ دونوں جگہیں روسی انٹیلی جنس کی سرگرمیوں کے لیے استعمال کی جارہی تھیں۔ تاہم امریکی عہدہ داروں نے یہ نہیں بتایا ہے کہ آیا یہ جگہیں انتخابات سے متعلق ہیکنگ کے لیے استعمال کی گئی تھیں۔